کبھی تو اِس طرح بھی ہو
کہ میں تیرے خیالوں میں
کہیں کھویا ہوا بیٹھا
تمہی کو یاد کرتا ہوں
نجانے پھر کہاں سے تم
دبے پاؤں چلی آؤ
اور اپنے مرمریں ہاتھوں
کو میری آنکھوں پر رکھ کر
ذرا دِھیرے سے یہ پوچھو
" بتاؤ تو کون ہوں میں؟"
تمہاری اِس شرارت پر
مری دھڑکن ٹھہر جائے
مری سانسیں ہی رُک جائیں
میں چاہوں بھی تو کچھ کہنے کی ہمت نہ رہے مجھ میں
مگر ایسا نہیں ہوتا
کبھی تو اِس طرح بھی ہو
کہ میں تیرے خیالوں میں
کہیں کھویا ہوا بیٹھا
تمہی کو یاد کرتا ہوں
نجانے پھر کہاں سے تم
دبے پاؤں چلی آؤ
اور اپنے مرمریں ہاتھوں
کو میری آنکھوں پر رکھ کر
ذرا دِھیرے سے یہ پوچھو
" بتاؤ تو کون ہوں میں؟"
تمہاری اِس شرارت پر
مری دھڑکن ٹھہر جائے
مری سانسیں ہی رُک جائیں
میں چاہوں بھی تو کچھ کہنے کی ہمت نہ رہے مجھ میں
مگر ایسا نہیں ہوتا
کبھی تو اِس طرح بھی ہو
0 comments:
Post a Comment