ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں

یک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
ایک میلے میں پہنچا ہمکتا ہوا
جی مچلتا تھا ہر اِک شے پہ مگر
جیب خالی تھی کچھ مول لے نہ سکا
لوٹ آیا لئے حسرتیں سینکڑوں
ایک چھوٹا سا لڑکا تھا میں جن دنوں
خیر محرومیوں کے وہ دن تو گئے
آج میلا لگا ہے اُسی شان سے
جو چاہوں تو اِک اِک دکاں مول لوں
جو چاہوں تو سارا جہاں مول لوں
نارسائی کا جی میں اب دھڑکا کہاں
پر وہ چھوٹا سا الہڑ سا لڑکا کہاں

0 comments:

Post a Comment

 

Blog Archive

Followers

Email Subscriptions

Enter your email address:

Delivered by FeedBurner

Subscribe

click the link to subscribe for updates
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...