محبت

اِسے ریشم نہ تم سمجھو
نہ اِس کی ڈور میں اُلجھو
بہت نازک سی کلی ہے
اِسے محسوس کر دیکھو
بہاروں سے خزاں تک کے سفر کو جانتی ہے یہ
اِسے نہ تم غلط سمجھو
نہ یہ تم کو غلط سمجھے
اِسے کوئی یقین مت دو
محبت جانتی سب ہے
کسی کی بے وفائی کےسبب پہچانتی ہے یہ
اِسے خالی نہ تم سمجھو
اِسے باقی نہ تم سمجھو
یہ ہوتی ہے تو ہوتی ہے
مگر یہ کل نہیں ہوتی
کہ دل سے دل کو جاننے کے سبھی گر جانتی ہے یہ
اِسے کوزہ نہ تم سمجھو
اِسے قطرہ نہ تم سمجھو
سمندر کی شکل ہے یہ
بہت پر زور موجیں ہیں
کبھی جو جوش میں* آئے چٹانوں سے ٹکرانا جانتی ہے یہ
اِسے خواہش نہ تم سمجھو
اِسے آشیانہ تم سمجھو
یہ اِک خواب جیسی ہے
چراغِ آب جیسی ہے
لگا کے آگ سینوں* میں جلانا جانتی ہے یہ
اِسے لمحہ نہ تم سمجھو
اِسے آخر نہ تم سمجھو
ازل سے یہ ابد تک ہے
کبھی یہ مر نہیں سکتی
دُھواں بن کے پھر لمحوں میں سِمٹنا جانتی ہے یہ

0 comments:

Post a Comment

 

Blog Archive

Followers

Email Subscriptions

Enter your email address:

Delivered by FeedBurner

Subscribe

click the link to subscribe for updates
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...